|    |    |    |   |    |    |    |  

 Home : Latest News : 27. January 2007

 
 

مالک الملک رب الرباب گوہر شاہی امام مہدی

آسٹریلیا رپورٹ

مہدی فائونڈیشن انٹرنیشنل، انٹرنیشنل ٹیم مشن کے فروغ اور سرکار کے آفاقی پیغام عشق الہی کو لوگوں میں عام کرنے کی غرض کے لیے گذشتہ ٢ ماہ سے آسٹریلیا ميںمقیم ہے اور وہاں سرکار گوہر شاہی مسیحائے عالم امام مہدی گوہر شاہی کی کرم نوازی سے بہت ہی کامیاب نتائج مل رہے ہیں لوگ محبت الہی اور دین الہی کے پیغام کو دل کی گہرائیوں سے قبول کر کے جام عشق سے اپنی پیاسی روحوں کو سیرآب کر رہے ہیں ۔

سڈنی آسٹریلیا AUBURN

میں ایک نوجوان جس کا تعلق اڈدیا سے ہےاسکا نام آکاش ہےوہ تعلیم کی غرض سےآسٹریلیا مقیم ہے اسکی عمرسترہ اٹھارہ سال کی ہے وہ ایک گرودوارےمیں ہم کو ملا اس نے جب گرء گوہر شاہی کی ژلشا سنی کے کسطرح آتما کا پرماتما سے سنجوگ ہو سکتا ہے تو وہ بہت رویا،اس نے کہا کے مجھے جانے کب سے اس پیغام کی تلاش تھی اب مجھے اس مشن کا حصہ بننا ہے گرو گوہر شاہی کا پیغام ہر روح تک پہنچانا ہے۔اسی سلسلے میں اس نےہم کو پیشکش کی کے سڈنی سے ٨٠٠ کلو میٹر دور ایک مقام لیسمور ہے لیسمور ایک پہاڑی وادی ہے سارا شہر پہاڑیوں کے درمیان واقع ہے ،

وہاںایک جگہہ وولگلگا ہے جہاں

آج سے ڈیڑھ سو سال قبل سکھ آ کر آباد ہو گئے تھے اب وہاں سکھ برآدری اپنی کئی پشتوں سے رہ رہی ہے وہاں بہت بڑا گردوارا بھی ہے۔آکاش کو وہاں لسمور لاء یونیورسٹی میں ایک سیمینار میں شرکت کرنا تھی ،اس نے ہم کو جب یہ آفر کی کے وہ لسمور جا رہا ہے بہت سے لوگوں سے ملنے کا اس سے اچھا موقع کیا ہو سکتا تھا ہم آکاش کے ساتھ وہاں پہنچے ،سب سے پہلے ہم یونیورسٹی گئے وہاں اسٹوڈنٹس اور اساتذہ کو یہ آفاقی پیغام لیف لیٹس اور سرکار گوہر شاہی کا تعارف پیش کیا گیا،سب نے اس پیغام کو بہت پسند کیا اور کہا کے یہ مشن بہت اچھا ہے محبت ہی علاج ہے دنیا میں پھیلےہوئے انتشار کا،یہ مشن سب کے لیے قابل قبول ہے۔

لسمور یونی ورسٹی کے بعد ہم اشہر میں بہت سی جگہوں پر گئے اور لوگوں میں اس مشن کی تبلیغ کی پھر ایک ہوٹل میں کھانا کھانے کی غرض سے داخل ہوئے اس ہوٹل کی مالک ایک ہندو عورت تھی اسکا نام راجھندر ہے،اس نے جب یہ مشن سنا تو وہ رو پڑی اس نے بتایا وہ کبھی گردوارے اور مندر نہیں گئی ،رب خود اسکی تلاش میں اس تک آگیا ہے اس نے دل کی گہرائیوں سے سرکا گرو گوہر شاہی کی تعلیمات کو سنا اور تسلیم کیا اور لوگوں کوبھی اس تعلیمات کو بتانے کا وعدہ کیا۔

دوسر دن اتوار تھا ہم نے یہ دن چرچ کے لیے رکھا،چرچ پر جا کر عبادت کے اوقات کار نوٹ کیے مقرہ وقت پر وہاں پہنچے اتوار چھٹی کا دن ہے توقع تھی کے بہت سے لوگ آیئں گے ،بہت انتظار کے باوجود ایک بھی شخص چرچ میں عبادت کے لیے نہیں آیا،یعنی یہ وہ وقت ہے کے لوگوں کے پاس رب کے لیے ٹئم نہیںاور سرکار گوہر شاہی کی کرم نوازی ہے کے اب رب خود ہر دل تک پہنچ رہا ہے۔

وولگلگا کے اندر بہت بڑا گردوارا ہے ہم آکاش کے ہمراہ وہاں ماتھا ٹیکنے کی غرض سے گئے وہاں کے کیئر ٹیکر سے ملےاسکو بتایا ہم سڈنی سے آئے ہیں عشق الہی ہمارا پیغام ہے اور مشن بتایا ، اس نے ہمیں گرودوارے کے منتظم بندوں سے ملوایا،جب انہوں نے یہ سنا کے ہمارا پیغام محبت ہےاور ہمارے گرو گوہر شاہی من کی شکشا دان کرتے ہیں اور ہم یہ پیغام گردوارے میں آنے والوں کو بھی دینا چاہتے ہیں تو انہوں نے نہا یت محبت اور عقیدت کا مظاہرہ کیا ،جب وقت مقرہ پر ہم گردوارے پہنچے تو بہت سے لوگ عبادت کے لے آئے ہوے تھے ماتھا ٹیکنے کے بعد گرو گرنتھ صاحب پڑھی گئی اور کیرتن ہوا اس کے بعد ہم کو موقع دیا گیا ہم نے وہاں موجود لوگوں کو بتایا کے من کا سنجوگ پرماتما سے کسطرح ہوگا آتما کا پرماتاما سے ملن ہی وہ شکشا ہے جو بندے اور رب کے درمیان سارے حجابات اٹھا دیتی ہے اس سکشا کے لیے ہی لوگوں نے گھر بار چھوڑے ،جنگلوں میں عمریں بتائیں،پھر بھی کوئی کوئی اس میں کامیاب ہوتا تھا کیوں کے یہ کام انسان اپنی کوشش کے ذریعے نہیں کر سکتا کسی گرو کی آگیا سے سفلتا ملتی ہے یہ شکشا گرو جی گوہر شاہی دان کر رہے ہیں ،انسان کا دل بھی ایک آتما ہے جب من کے پاپ گرو کی نظر سے صاف ہوتے ہیں تو وہ جاگ جاتا ہے پھر من کا سنجوگ من کے دیوتا سے ہو جاتا ہے اور من ہی مندر بن جاتا ہے ،کیوں کے آتما جسم سے باہر نکل کر وہاں پہنچ جاتی ہے جہاں رب کی ذات ہےپھر کسی مندر ،گرودوارے ،مسجد کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں رہتی ۔

سکھوں کا ست نام واہے گرو ہے ،ہم نے ان کو سمرن لینے کا طریقہ سمجھایا ،لوگوں نے اپنی نبضوں پر ہاتھ رکھ کر ٥ منٹ تک واہے گرو کا جاپ کیا،ایک سماں بندھ گیا تھا،١٠٠ سے زیادہ لوگوں کو ایک ساتھ نام دان عطا ہوا۔آکاش نے انگریزی میں خطاب کیا۔

سڈنی آسٹریلیا میں مشن بہت تیزی سے پھیل رہا ہے بہت سے لوگ گھر پر بھی ملاقات کے لیے آتے ہیں کئی خاندانوں نے انٹر نیٹ محفل میں بھی آ کر نام دان لیااسی سلسلے میں بولی وڈ میں ایک انڈین سٹور پر ہم پہنچے اور شاپ والے شخص ہر دیپ سنگھ کو مشن بتایا،اس نے ایک سوال کیا کے میرے من کو شانتی کب آئے گی ہردے میں رب کب آئے گا جب اسکو بتایا تمیاری تڑپ سچی ہے رب کا پیغام تم تک خود آگیا وہ خوشی سے رونے لگا،بولا کے مين جانے کب سے اس تلاش میں تھا اور کہا یہ باتیں دکان میں کرنے والی نہیں آپ مجھے میرے گھر میں آ کر ملیں اس نے شاپ کا گھر کا موبائیل کا نمبر دیا،گھر میں انکی واءف سے بھی ملاقات ہوئی وہ ہردیپ سنگھ سے بھی زیادہ خوش ہوئی،وہ سکھ ہیں اور شوہر رام کو ماننے والا،ہم نے ان کو بتایا کے سارے مذاہب اس دنیا میں بنے ہیں ،ماں باپ کی واجہ سے کوئی ہندو کوئی سکھ ،کرسچین یا مسلمان بنا،جہاں سے ہم آئے ہیں وہاں ایک ھی مذہب تھا وہ مذہب عشق الہی ہے یعنی پرماتما سے پیار،دنیا میں اآکر ہم بھول گئے رب سے پیار کرنا اگر آج بھی کوئی اپنی آتما کو چمکا لے تو پھر اسکا یہ ہی نعرہ ہے کےمیں سکھ ہندو مسلمان یہودی نہیں میں رب کا بندہ ہوں ،اور رب پیار ہے،وہ پھر کسی سے نفرت نہیں کرتا کوں کے اس کے اندر پرماتما آجاتا ہے اور رب سب کے لیے ہے یہ ہی وجہ تھی کے گرونانک جی کے پاس پیض لینے ہندو جوگی بھی آئے مسلمان ولی بھی آئے اور یہ ھی شکشا گرو جی گوہر شاہی کی بھی ہیں نام دان لیں اور قسمت آزمائیں تقدیر جگائیں اور رب کو پائيں۔دونوں نے نام دان لیا انکو چاند اور سورج ۔اور حجر اسود پر کالکی اوتا گوہر شاہی کی بہت سی تصاویر بھی نظر آئیں وہ بہت ہی خوش تھے یہ نرالی باتیں سن کر بہت دی ان سے گفتگو جاری رہی پھردوبارہ ملاقات کے وعدے کے ساتھ ہم وہاں سے آگئے۔

ایک ہفتے بعد دوبارہ ان سے ملاقات ہوئی وہ بہت پریشان تھے انکو ایک ساتھ کئی طرح کے مسائیل پیش آئے ،ہم نے سمجھایا کے جب کوئی سچے من کے ساتھ رب کی طرف قدم بڑھاتا ہے تو شیطان کو بڑی تکلیف ہوتی ہے وہ مکتلف پریشانیا ایک ساتھ ڈالتا ہے جس میں الجھ کر بندہ یہ یقین کر لے کے یہ سب اس شکشا کی وجہ سے ہے جب کے ایسا نہیں ہے،جس میں جوتی ہوتی ہے اس ہی کی من کی تار رب سے لگتی ہے اآپ پورے یقین کے ساتھ جاپ اور من کا سمرن کرتے رہیں ،ان کو یہ سن کر بہت شانتی ملی ،اور وہھ ہمارے آفس بی اءے ،اس ٹائم انٹرنیٹ کی محفل ہو رہی تھی اور نمائندہ خاص جناب الشیخ یونس الگوہر خطاب فرما رہے تھے،ہردیپ صاحب اور انکی وائف ببل صاحبی نے پوری تقریر سنی،آخر میں عرض کی کے ہم کو سچے رب سے ملا دیں،یونس الگوہر نے فرمایا یہاں سے جس کو جو چاہیے ملتا ہے کیوں کے یہ در گوہر شاہی ہے،جو دنیا کے لیے آیا دنیا لے گیا جو رب کے لیے آیا رب مل گیا،دنیا یہاں ہی رہ جائے گی لیکن اگر رب مل گیا تو یہ دنیا بھی اسی رب کی ہے وہ خود بخود مل جائے گی ۔بولو کیا لینا ہے،انہوں نے کہا ہم کو سچا رب ملا دیں ،پھر انکوسچے رب رب اعلی ا کا اسم مبارک را کا بتایاکے ،واہے گرو بھی رب کا نام ہے ،لیکن ایک فرق سمجھاتے ہیں ،جسطرح سفر کے لیے مختلف سواریاں ہیں ،کوئی سائیکل پر سفر کرتا ہے ،کوئی اس سے تیز سواری کارسے کوئی اس سے بھی تیزسواری ہوائی جہاز پر سفر کرتا ہے تاکے منزل پر جلد از جلد پہنچ جائے۔

یہ رب کے نام بھی سواری کی طرح ہیں مقصد جاپ کرنے کا رب تک پہنچنا ہے ،واہے گرو کار کی مانند اور راریاض ہوئی جہاز کی منند ہے تمہاری مرضی ہے جو بھی پسند کرو،انہوں نے اسم را را لیا۔

مسیحائے عالم کالکی اوتار گرو گوہر شاہی امام مہدی کا یہ مشن ہر دل اور ہر روح کی پیاس بجھا رہا ہے۔

 

 







 


  -    -    -    -   -    -    -