The question goes to Muslim clerics,
Sufi Muslim clerics and radical factors in Islam, who have a
very aggressive approach and very aggressive and oppressive
attitude. My question goes to them, what is it that Jesus
can have, converting into a Muslim, that he hasn’t already
had?
1.
According to Qur’an, he very the few
muqaribeen of Allah. He enjoys a very close proximity to
God.
2.
And then according to Qur’an, God
raised him towards himself.
Let’s have a look at what Muslims
possess today. My mind doesn’t accept that Jesus (as) will
become a Muslim. The question is, why would and should Jesus
become a Muslim? Is there something that you cannot achieve
without being a Muslim? Especially, (according to the
“Muslim faith”) regarding Jesus Christ, who has 4 grades of
Prophet-hood, and who has spent 2,000 years in close
proximity of God and yet he will become a Muslim? Why?
Is there any Muslim today who is in
close-proximity of God? They’re divided into 73 different
sects and according to a prophetic tradition, only one in
the Mohammadan nation will enter paradise and the rest of
the groups (meaning 72 groups) will enter hellfire. Every
group thinks that their group will enter paradise. These
Muslims today have become a cause for concern for the entire
world today. Terrorism, ignorance, oppression and all sorts
of negative traits can be seen in them today.
تمام مسلم علماء سے میرا یہ سوال ہے چا ہے وہ اولیاء کو ما ننے
والے ہوں یا وہ عالم دین جو دین میں بہت جارحانہ رویہ رکھتے
ہیں اور بہت شدت پسندی کا اظہار کرتے ہیں کہ جب عیسی علیہ سلام
اس دنیا میں واپس آںیں گے تو ان کا کردار کیا ہوگا اور مسلمان
ہونے کے بعد ان کو کون سی ایسی چیز حاصل ہو جا ئے گی جو انہیں
پہلے سے حاصل نہیں ہے قرآن کے مطابق عیسی علیہ سلام اللہ کے
چند بہت زیادہ مقربین میں سے ایک ہیں یعنی وہ اللہ کے بہت
زیادہ قرب کامزہ لے چکے ہیں اور پھر قرآن کے مطابق اللہ نے
انہیں اپنی طرف اٹھا لیا۔ اب دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں کہ پاس
مسلمان ہونے کے ناطے کیا ہے ہمارا ذہن اس بات کو تسلیم نہیں
کرتا کہ عیسی علیہ سلام مسلمان بن جائیں گے اب سوال یہ ہے کہ
عیسی علیہ سلام کو مسلمان ہونے کی کیا ضرورت ہے ؟کیا کو ئی
ایسی چیز ہے جو مسلمان ہو ئے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی جبکہ
مسلم عقیدہ کے مطابق عیسی علیہ سلام چوتھے مرسل ہیں اور انہوں
نے
٠٠٠٢
سال اللہ کہ انتہائی قرب میں گزارے ہیں پھر وہ مسلمان کیوں
بنیں گے کیا آج کوئی مسلمان ایسا ہے جو اللہ کے انتہائی قرب
میں ہو؟اگر اللہ کے قرب مہں ہوتے تو
٢٧،٢٨
فرقوں میں نہیں بٹتے حدیث کے مطابق امت محمدی کا ایک گروہ جنت
میں جا ئے گا باقی
٧٢
گروہ جہنم میں جا ئیں گے لیکن ہر گروپ سمجھتا ہے کہ وہ ہی جنت
میں جائے گا آج مسلمان ساری دنیا کے لئے باعث پر یشانی بن گئے
ہیں دہشت گردی ، جہالت اور تمام قسم کی برائیاں ان میں موجود
ہیں ایک اور چیز مسلم علماء کے دماغ میں گھس گئی ہے کہ عیسی
علیہ سلام آ کر شریعت محمدی پر کاربند ہونگے شریعت دو قسم کی
ہے ایک شریعت احمدی اور دوسری شریعت محمدی کہلاتی ہے شریعت
احمدی کو شریعت احمدی اسلئے کہتے ہیں کہ حضور پاک کی روح کا
نام احمد ہے لہزا وہ شر یعت روحوں کی شر یعت ہے نمازیں تو شب
معراج پر اتریں شب معراج میں اوپر جاتے وقت جو ایک لاکھ چو بیس
ہزار پیغمبروں کو نماز پڑھائی وہ کون سی شر یعت تھی ؟وہ شریعت
احمدی کی نماز تھی اس نماز میں سارے پیغمبر موجود تھے ،کیا آدم
صفی اللہ کو نبی بننے کے لئے شر یعت پر عمل کرنا پڑا؟ کیا مو
سی کو نبی بننے کے لئے شریعت پر عمل کرنا پڑا؟ کیا کسی اور نبی
کو شریعت پر عمل کرنے سے نبی کا مرتبہ ملا ؟ تو پھر عیسی کو
کیوں شریعت پر عمل کرنے کی ضرورت ہے؟ اور پھر کیا یہ کہا جا
سکتا ہے کہ شریعت سے رب مل جائے گا ؟ آپ تو ساری شریعت جانتے
ہیں آپ کو رب مل گیا؟اہل تصوف کے نزدیک شریعت مقام شنید ہے
یعنی سنی سنائی باتوں پر یقین کرنا اور طریقت مقام دید ہے عیسی
اور جتنے بھی مرسلین ہیں ہر ایک کو دو طرح کا علم ملا ایک
ظاہری اور ایک با طنی جیسا کہ محمد رسول اللہ نے فرمایا کہ
قرآن کا ایک ظاہر ہے اور ایک باطن ہے قرآن کا ظاہر ہے شریعت
کیوں کہ قرآن حضور پاک پر نازل ہوا تھا لہزا یہ ہو گئی حضور
پاک کی شریعت تو عیسی پر انجیل نازل ہوئی تھی تو وہ ہو گئی ان
کی شریعت ۔شریعت عام لوگوں کے لئے ہوتی ہے عیسی علیہ سلام تو
عام نہیں ہیں اگر ان کے پاس باطنی علم نہ ہو تا تو یہ رب سے
واصل کیوں ہوتے ؟کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ عیسی علیہ سلام رب
سے واصل نہیں ہیں پھر حضور پاک کی شریعت پر کاربند ہونا مزاق
نہیں لگتا؟شریعت ظاہر کو صاف کرتی ہے کیا عیسی علہ سلام کو آپ
ناپاک سمجھتے ہیں ؟ شریعت کی ان کو ضرورت کیسے ہو سکتی ہے رہ
گئی بات روحوں کی شریعت اس میں تو سارے مرسل ہیں،اب سوال یہ
پیدا ہوتا ہے کہ پھر عیسی علیہ سلام کیوں آئیں گے؟ بہت سے
علماء اسلام یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ جضور پاک کے امتی بنیں گے
جو سرکار امام مہدی گوہر شاہی نے ہم کو تعلیم عطا فرمائی اس کی
روشنی میں اور اس کے علاوہ بزرگان دین ،صا لحین اوراولیاء
اکرام کی کتابون میں جو درج ہے اس کے مطابق شیخ
عبدالقادرجیلانی کے دو طرح کے مریدین ہیں ایک کہلاتا ہے اصلی
مرید اور ایک کہلاتا ہے داخلی مرید اصلی مرید وہ ہے جس نے ان
کی ظاہری زندگی میں ان کے ہاتھ پر بیعت کیا ہو کیوں کہ اسم
ذات اللہ کی کنجی ان کے پاس ہے اور وہ ولیوں کے سردار ہیں اور
یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس طرح محمد رسول اللہ کا مقم نبیوں میں
ہے اور آپ امام الانبیاء ہیں اسی طرح غوث پاک کا مقام تمام
اولیاء میں ہے اور آپ امام الاولیاء کہلاتے ہیں تمام ولیوں کے
کاندھوں پر ان کا قدم ہے سرکار امام مہدی گوہرشاہی کی تعلیمات
کے مطابق ولیوں کی دو قسمیں ہیں ایک ولی عارف ہوتا ہے اور ایک
معارف ہوتا ہے ،اگر اسکا لفظی ترجمہ کریں گے تو آپ بھی ان
علماء کی طرح جاہل ہو جائیں گے ۔باطنی اصطلاح میں عارف اس ولی
کو کہتے ہیں جس کے جسم پر تجلی پڑے اور اسکا جسم ولی بن جائے
اور اگر کسی کی روح پر تجلی پڑے اور روح ولی بن جائے تو ایسے
ولی کو معارف کہتے ہیں اب ان دونوں ولایتوں کے اپنے اپنے مزے
ہیں ایک مقام ایسا آتا ہے کہ عارف جس کا جسم ولی ہوتا ہے اسلئے
وہ جسم سمیت حضور پاک کی محفل میں چلا جاتا ہے اور معارف اس پر
رشک کرتا ہے کہ جسم سمیت آ گیا پھر وہ عارف حضور کی محفل میں
دیکھتا ہے کہ حضور کسی سے بات کر رہے ہیں مگر وہ نظر مہیں آرہا
،جب پوچھا تو حضور نے فرمایا کہ اس سے بات کر رہے ہیں جسکا جسم
تو دنیا میں ہے لیکن اس کی روح ہمارے پاس ہے اب روح تو مرتی
نہیں اسلئے اس کی ولایت بھی جاری رہتی ہے حضرت علی معارفوں کے
سردار ہیں اور غوث پاک عارفوں کے سردار ہیں غوث پاک کا اصل
مرید وہ ہے جس نے ظاہری طور پر ان سے فیض لیا ہو اور ان کے
ہاتھ پر بیعت ہوا ہو کیوں کہ اسم ذات کی کنجی غوث پاک کے پاس
ان کے زمانے سے لیکر امام مہدی گوہرشاہی کے آنے تک رہی لہزا اس
دوران جتنے بھی زاکر قلبی ہو ئے چا ہے وہ کسی بھی روحانی سلسلے
سے ہوں مثلا قادری ہوں ۔چشتی ہوں ،سہروردی ہوں نقش بندی ہوں
کسی بھی طر یقے سے ان کو ذکر قلب حاصل ہوا ہو وہ غوث پاک کے
داخلی مرید کہلائے اسی طرح ہم اپنے باظنی علم کی روشنی میں یہ
سمجھتے ہیں کہ محمد رسول اللہ کے امتی کی بھی دو قسمیں ہیں ایک
اصل امتی اور ایک داخلی امتی جس نے حضور کے دور میں ان کے ہاتھ
پر بیعت کی وہ تو ہو گیا اصل امتی پھر محمد رسول اللہ کے پردہ
فرمانے کے بعد فیض نبوت محمد رسول اللہ کے ولیوں سے آگے چلا
پھر کسی بھی ولی مرشد سے جس جس کا بھی سینہ منور ہوا اور اسم
ذات قلب میں گیا تو اس کو ہم سمجھتے ہیں داخلی امتی اب سوچنے
کی بات یہ ہے کہ عیسی علیہ سلام کو جب حضور پاک کا امتی ہی
بننا تھا تو اصل امتی بننا چاہئے تھا داخلی امتی بننے کی کیا
ضرورت تھی ؟اور پھر ان علماء اکرام کے نزدیک جنہوں نے حضور پاک
کی ظاہری صحبت حاصل کی وہ تو ولیوں سے بھی عالی مقام رکھتے ہیں
تو عیسی علیہ سلام نے وہ مقام کیوں نہیں حاصل کیا اگر امتی ہی
بننا ہے تو کم سے کم ایسا امتی منتے جو صحابی کہلاتاعلماء
اکرام سے سوال ہے کہ اگر محمد رسول اللہ کا دیدار کرنے کے لئے
عیسی علیہ سلام نے
٢٠٠٠
سال انتظار کیا توافضل امتی بنتے ادنی امتی کیوں بنتے ؟ یا تو
پھر مسلمان یہ کہیں کہ امام مہدی کا مرتبہ تمام انبیاء ہتہ کے
محمد امام الانبیاء محمد رسول اللہ سے بھی افضل ہےتب ہی تو
اللہ نے عیسی علیہ سلام کو حضور کے دور میں نہیں بلکہ امام
مہدی کے دور میں بھیجا ،یا پھر اگر امام مہدی کی مدد کرنے کے
لئے آرہے ہیں تو پھر امتی بننے کی کیا شرط ہے ؟ اور پھر کیسی
مدد ہوگی ؟ان سوالوں کے جواب چا ہیئں اور وہ اسلئے کے یہ جو
سارے مفروضے علماء اسلام نے گھڑ رکھے ہیں سب باطل ہیں جیسے کہ
وہ امتی بنیں گے اور نماز پڑھائیں گے ۔دیکھیں امام مہدی علیہ
سلام تمام ا دیان میں تجدید فرمارہے ہیں اور ایک نیا دین بھی
متعارف کروارہے ہیں سوال یہ ہے کہ آدم علیہ سلام کے امتی نماز
پڑھتے تھے؟ ؟ جواب یہ ہے کہ ان کی شریعت میں نماز تھی ہی نہیں
اسی طرح موسی علیہ سلام کی شریعت میں بھی نماز نہیں تھی اب لوگ
کہیں گے کہ موسی قبر میں نماز پڑھ رہے تھے اب سوال یہ ہے کہ
کیا قبر میں ان کا جسم نماز پڑھ رہا تھا؟ امام مہدی جو دین
لائے ہیں ہیں اس میں نمازیں نہیں ہیں ،یہ بات حدیث میں ہے کہ
امام مہدی جدید دین لائیں گے قرآن مہں آیا ہے کہ یا رسول اللہ
جب دین حنیف آئے تو آپ اپنا رخ اس دین کی طرف کر لینا اب محمد
رسول اللہ کے بعد جو دور ہے وہ امام مہدی کا دور ہے اور امام
مہدی کے زمانے کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ قرب قیامت کا زمانہ
ہوگا تو پھر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جو دین لانے والے ہونگے وہ
امام مہدی ہوں گےجب قرآن میں حضور پاک کو بھی یہ کہا گیا کہ جب
دین قائم آئے تو آپ اپنا رخ اس طرف موڑ لینا تو پھر علماء یہ
ڈنکا کیوں بجاتے ہیں کہ امام مہدی اسلام پھلائیں گے؟ علماء
اسلام کا یہ کہنا ہے کہ عیسی علیہ سلام شریعت محمدی پر کار بند
ہوں گے لیکن قرآن تو کہتا ہے کہ تمام انبیاء دین حنیف پر قائم
ہیں اور دین حنیف امام مہدی لے کر آئے ہیں ، اور اس دین حنیف
کی جو امت ہے اسے قرآن نے امت واحدہ قرار دیا ہے
|